بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || ذیل کی ویڈیو میں کہی ہوئی دلچسپ باتیں سننے کے قابل ہیں۔ اس ویڈیو میں کمیونٹی لیڈر جیف جیومین کہتا ہے:
امریکہ پر اسرائیل کا قبضہ ہؤا ہے
جو لوگ نہیں جانتے ہیں، ان کے لئے فی الحال پیور نامی بستی میں چھ اسرائیلی جھنڈے اور صرف ایک امریکی پرچم، لہرائے گئے ہیں۔
اس کو میں ایک غیر امریکی رویہ سمجھتا ہوں
وہاں لہرائے گئے علائم اور جھنڈوں کو ریاست ہائے متحدہ امریکہ کا عکاس ہونا چاہئے، نہ اسرائیلی ریاست کا۔
ایک مہینہ اس دن کے بعد گذرا ہے جب میں نے اس بستی کی کونسل سے بات کی تھی؛ لیکن جھنڈے ابھی لہرا رہے ہیں۔ یعنی یہ کہ یہ کونسل اور یہ میئر سب اسرائیل کے حامی ہیں اور انھوں نے ابھی تک یہ جھنڈے اتارنے کے لئے کوئی اقدام نہیں کیا ہے۔ یہ خیانت اور غداری ہے۔
جب میں امریکی فوج میں بھرتی ہؤا، میں نے امریکہ اور امریکی جھنڈے کے لئے حلف اٹھایا، نہ کہ اسرائیلی ریاست یا اسرائیلی جھنڈے کے لئے۔ جو کچھ اسرائیلی دکھا رہا ہے وہ ایک فتح (Conquest) اور قبضہ ہے۔
امریکی اسرائیلی قبضے میں ہے۔
دوسرا مقرر: ان جھنڈوں کی عمومی نمائش آپ کے شہر میں، ایک بھونڈا پن اور ایک بدصورتی ہے؛ زیادہ تر لوگوں کے لئے یہ انتہائی توہین آمیز ہے، جن میں مجھ جیسے یہودی بھی شامل ہیں۔ میں اپنے بیٹے کو وہاں نہيں لے کر جا سکتا، کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ نسل کشی وہاں [فلسطین میں] جاری ہے؛ بین الاقوامی عدالت کہتی ہے کہ بنیامین نیتن یاہو ایک جنگی مجرم ہے؛ اور اگر جاگنگ کے لئے باہر جانا چاہیں تو ہمیں ہر روز اس کے جھنڈے تلے چہل قدمی کرنا پڑتی ہے۔
مذاق کر رہے ہو؟ ہم اس سے بہتر ہو سکتے ہیں۔ وہاں ان کے چھ جھنڈے وہاں کیوں ہیں؟
اگر آپ بین الاقوامیت کے حامی ہیں تو دوسرے ممالک کے جھنڈے کیوں نہیں؟
یہ چھ جھنڈے ایک ہی ریاست کی نمائندگی کیوں کرتے ہیں؟
تیسرا مقرر: یہ کہ میرا سات سالہ بیٹا ان جھنڈوں کو دیکھ لے، مجھے تکلیف ہوتی ہے۔
چوتھا مقرر: اس صورت حال نے لانگ برانچ (Long Branch) میں، اسرائیلی جھنڈوں کے لہرائے جانے پر میری مخالفت کو شدت بخشی۔
پانچویں مقررہ: آج میں یہاں ہوں کیونکہ میں نے دیکھا ہے، کہ اسرائیل کے حوالے سے پالیسیوں نے صرف قومی سیاست کو بدعنوان نہیں بنایا بلکہ اب میرے اپنے محلے اور اس شہر کو بھی متاثر کیا ہے جہاں میں پروان چڑھی ہوں۔
چھٹی مقررہ: میں اپنے یہودی عوام سے پیار کرتی ہوں؛ میں اپنے فلسطینی عوام سے بھی پیار کرتی ہوں، میں سب کو چاہتی ہیں۔ لیکن میرا بیٹا سابق سپاہی ہے؛ وہ ماس مائل کے راستے میں تھا اور جب واپس آیا تو اسے یقین نہیں آ رہا تھا کہ وہاں اسرائیلی جھنڈے لہرا رہے ہوں!
کہہ رہا تھا: اماں! میں ایک سبکدوش فوجی ہوں، اور آپ کے یہاں یہ جھنڈے ہیں؟
ہاں! وہ میرا بیٹا ہے اور میں اس پر فخر کرتی ہوں۔
ساتواں مقرر: چھ جھنڈے لانگ برانچ میں لہرا رہے ہیں؛ چھ جھنڈے ان کے ہیں اور ایک جھنڈا ہمارا، اور 6 - 1 کا تناسب ہے۔
آٹھواں مقرر: ہم امریکی ہیں؛ لیکن ہم جاکر چینی یا روسی جھنڈے نہیں لہراتے۔ یہ بے حرمتی ہے، اور ہمیں امریکی جھنڈے کا احترام کرنا چاہئے۔ لوگ اس جھنڈے کے لئے جان کی بازی لگاتے ہیں۔
نویں مقررہ: میں حوصلہ افزائی کروں گی اگر ان جھنڈوں کو نیچے اتار دو، یہاں امریکہ ہے۔
نعرہ: سب سے پہلے امریکہ۔
ایک نکتہ:
دلچسپ امر یہ ہے کہ اس میٹنگ میں اکٹھے ہونے والے افراد امریکہ سے پہلے کے نعرے لگا رہے ہیں اور ٹرمپ کے حامی اور ریپبلکنز ہیں۔ گویا اسرائیل اب ان دائیں بازوں کے امریکیوں کی آنکھوں سے بھی گر گیا ہے۔ اسرائیل اور اس کے نام اور جھنڈے کا اب امریکہ میں بھی خیر مقدم نہیں کیا جاتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ